وفا کو کہاں بے وفا جانتا ہے

وفا کو کہاں بے وفا جانتا ہے
حقیقت ہے کیا آئنہ جانتا ہے


کسی کو بتانے سے کیا ہوگا حاصل
مرا حال میرا خود جانتا ہے


کوئی بھی نہ بولا جو میں نے یہ پوچھا
کوئی اس کے گھر کا پتہ جانتا ہے


ذرا عشق کرنے سے پہلے سمجھ لے
محبت کا کیا فلسفہ جانتا ہے


اندھیرا بہت اور لمبا سفر ہے
ہے منزل کہاں رہنما جانتا ہے


نظرؔ آندھیوں میں جو روشن ہے اب تک
دیا بھی مزاج ہوا جانتا ہے