جب تبسم آپ فرمانے لگے

جب تبسم آپ فرمانے لگے
پھر حقیقت مجھ کو افسانے لگے


اے محبت تجھ سے کیا بچھڑے کہ ہم
آئنے میں خود کو انجانے لگے


گنگنانا چاہیے ایسی غزل
ان کی آنکھوں میں بھی نیند آنے لگے


میری تنہائی مرا غم دیکھ کر
آسماں بھی اشک برسانے لگے


آپ کو میں دوست سمجھا تھا نظرؔ
آپ بھی اب طنز فرمانے لگے