وفا جب زندہ ہوتی ہے جفا دم توڑ دیتی ہے

وفا جب زندہ ہوتی ہے جفا دم توڑ دیتی ہے
ستم گر کی ہر اک ظالم ادا دم توڑ دیتی ہے


تکبر کی فصیلوں سے کبھی ہم رک نہیں سکتے
کہ بچ کے روبرو جھوٹی انا دم توڑ دیتی ہے


اگر مظلوم ٹکراتے ہیں دیوار مظالم سے
تو گر جاتا ہے زنداں اور سرا دم توڑ دیتی ہے


ثبوت بے گناہی کیوں نہ ہو میری گنہ گاری
عطا کرتا ہے جب کوئی خطا دم توڑ دیتی ہے


چمن کی آبیاری خون سے کرتی رہو مانیؔ
چمن کے خشک ہونے سے صبا دم توڑ دیتی ہے