Imrana Mushtaq Mani

عمرانہ مشتاق مانی

عمرانہ مشتاق مانی کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    ٹوٹے ہیں جب سے زور جنوں کی طناب کے

    ٹوٹے ہیں جب سے زور جنوں کی طناب کے حسرت سے دیکھتی ہوں یہ خیمے شباب کے اے دل نہ چھیڑ ذکر اسی خوش خرام کا میں پی چکی ہوں گھول کے شعلے گلاب کے زندان بزم شوق میں ایسے بھی رند ہیں تشنہ رہے جو پی کے سمندر شراب کے یہ بزم چشم و لب ہے مری جاں ابھی نہ جا بڑھنے دے رابطے یہ سوال و جواب ...

    مزید پڑھیے

    چلی جو خود سے کبھی ہو کے بد گمان ہوا

    چلی جو خود سے کبھی ہو کے بد گمان ہوا بکھر کے رہ گئی گلیوں کے درمیان ہوا عجب نہیں کہ دئے سے شکست کھا کے بھی چراغ پا نہ ہوئی اب کے بد زبان ہوا گزشتہ رات کی دہلیز پر سسکتے ہوئے سنا رہی تھی ہواؤں کو داستان ہوا ہوائیں باندھ رہا تھا جو ایک مدت سے پھر ایک روز وہی ہو گیا مکان ہوا نہ ...

    مزید پڑھیے

    کرب کے صحرا سے گزرا جب بھی دیوانہ کوئی

    کرب کے صحرا سے گزرا جب بھی دیوانہ کوئی مسکرایا شاخ نازک پر چمن خانہ کوئی موسم برسات ہے اور وجد میں ہیں لالہ زار دشمنوں کے وار سے چھلکا ہے پیمانہ کوئی رات بھر روتی رہی بے سود شمع آرزو جب سر محفل چلا آیا ہے پروانہ کوئی اجنبی بستی کے لوگوں سے ذرا نظریں ملا مل ہی جائے گا یہاں بھی ...

    مزید پڑھیے

    عنوان ہزاروں ہیں غزل کوئی نہیں ہے

    عنوان ہزاروں ہیں غزل کوئی نہیں ہے جھیلوں کے مناظر میں کنول کوئی نہیں ہے اے کاش کوئی دیکھے مرے ضبط کا عالم بے کل ہوں مگر ماتھے پہ بل کوئی نہیں ہے ہر چند کے ہم لوگ ہیں فردوس کے خالق دنیا میں مگر اپنا محل کوئی نہیں ہے حق بات کہو جب بھی کہو جان تمنا یہ بات ہے وہ جس کا بدل کوئی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    وفا جب زندہ ہوتی ہے جفا دم توڑ دیتی ہے

    وفا جب زندہ ہوتی ہے جفا دم توڑ دیتی ہے ستم گر کی ہر اک ظالم ادا دم توڑ دیتی ہے تکبر کی فصیلوں سے کبھی ہم رک نہیں سکتے کہ بچ کے روبرو جھوٹی انا دم توڑ دیتی ہے اگر مظلوم ٹکراتے ہیں دیوار مظالم سے تو گر جاتا ہے زنداں اور سرا دم توڑ دیتی ہے ثبوت بے گناہی کیوں نہ ہو میری گنہ گاری عطا ...

    مزید پڑھیے

تمام