واپسی

سفر کی شرط نئی تم نے باندھی ہے
اسی لیے تو ہم نے
تمہارے ساتھ چند قدم چل کر
واپسی کی ٹھانی ہے


گاہے گاہے چلتے تھے نئے سفر کی طرح
گرتے گرتے سنبھل بھی جاتے تھے
اجنبی کی طرح
دور تھی منزل مگر اسے بھی سمجھے ہم
چند قدم کی طرح


اور ہم نے سوچا تھا
سفر سے پہلے کبھی نہ دم لیں گے
کسی طرح راستوں کو طے کر لیں گے
مگر اک موڑ پر رکے جو تم
پلٹ کے تم نے کہا
ہم اب یہیں پہ رکتے ہیں
تم بڑھو اکیلے ہی
ہم نئے راستوں پہ چلتے ہیں
پاؤں شل ہیں
آنکھوں میں دھواں
ایک ایک کرکے
مٹ رہے ہیں نشاں
سفر کی شرط نئی تم نے باندھی ہے
اسی لیے تو ہم نے
تمہارے ساتھ چند قدم چل کر
واپسی کی ٹھانی ہے