Surender Pandit Soz

سریندر پنڈت سوز

سریندر پنڈت سوز کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    میں نے سوچا ہے کہ اب ترک تمنا کر لوں

    میں نے سوچا ہے کہ اب ترک تمنا کر لوں زندگی جیسے گزرتی ہے گوارا کر لوں لاکھ طوفان اٹھیں لاکھ کنارے ڈوبیں اپنی ٹوٹی ہوئی کشتی پہ بھروسا کر لوں ہوس شوق نہ تڑپائے نگاہ و دل کو تیری دنیا سے بہت دور بسیرا کر لوں بجھتے جاتے ہیں سر شام امیدوں کے چراغ کس کی یادوں سے دل و جاں میں اجالا کر ...

    مزید پڑھیے

    وہ پس مرگ نہ لاشے کو اٹھانے دے گا

    وہ پس مرگ نہ لاشے کو اٹھانے دے گا میری آغوش میں رہ رہ کے سرہانے دے گا تیری فطرت تو وہی خانہ بدوشی ٹھہری زندگی تجھ کو بھلا کون ٹھکانے دے گا خط پرانے ہی سہی آج دوبارہ پڑھ لیں تو کہاں وقت ہمیں اگلے زمانے دے گا پہلی سی غوطہ زنی بس میں نہیں ہے اس کے اب مقدر نہ اسے کھل کے نہانے دے ...

    مزید پڑھیے

    اس سلگتے شہر میں سائے کہاں

    اس سلگتے شہر میں سائے کہاں برف کی سل دھوپ میں جائے کہاں آبلہ پائی ہے جلتی ریت ہے اس زمیں کے سر پہ اب سائے کہاں وہ پلٹ آئے گا دنیا دیکھ کر کوئی اس کی کھوج میں جائے کہاں خون ابلتا ہے جہاں کھودو زمیں گھر کہو وہ شخص بنوائے کہاں تذکرے جس کے ہیں سارے شہر میں کوئی اس کو ہم سے ملوائے ...

    مزید پڑھیے

    اس سے بچھڑ کے دل کو منانے کی بات تھی

    اس سے بچھڑ کے دل کو منانے کی بات تھی کالے سمندروں میں نہانے کی بات تھی کیا کیجئے کہ ہم کو کوئی اور بھا گیا ویسے تو ایک عمر نبھانے کی بات تھی نس نس میں بس گیا تھا کوئی جوگیا بدن خوشبو بدن میں اس کے جگانے کی بات تھی لازم تھا اس سے ترک تعلق کہ اس کے ساتھ جو بات تھی وہ گزرے زمانے کی ...

    مزید پڑھیے

    اب نہ آئے گا کبھی روٹھ کے جانے والا

    اب نہ آئے گا کبھی روٹھ کے جانے والا عمر بھر خط وہی پڑھیے گا سرہانے والا وہ مراسم بھی نبھاتا ہے تو رسموں کی طرح آ گیا اس کو بھی دستور زمانے والا یہ جدا ہونے کی رت ہے نہ دکھاؤ جی کو ذکر چھیڑو نہ کوئی اگلے زمانے والا میں نے یادوں کو کفن دے کے سلا رکھا ہے کون آئے گا یہاں ملنے ملانے ...

    مزید پڑھیے

تمام