اس چاند کو ہم نے ترا چہرہ نہیں لکھا

اس چاند کو ہم نے ترا چہرہ نہیں لکھا
دنیا کی کسی چیز کو تجھ سا نہیں لکھا


زلفوں کو تری رات سے تشبیہ نہیں دی
آنکھوں کو کبھی ساغر و مینا نہیں لکھا


دل کو نہ دکھایا کسی صحرا سے مماثل
اشکوں کی روانی کو بھی دریا نہیں لکھا


کس بات پہ برہم ہو زمانے کے خداؤ
ہم نے کبھی اپنا بھی قصیدہ نہیں لکھا


ہر لمحہ رہے سنگ ملامت کا نشانہ
احساس کے زخموں کا مداوا نہیں لکھا


دل کی ہی کسی بات کو تحریر نہ کر پائے
لکھنے پہ جب آئے تھے تو کیا کیا نہیں لکھا