سوال

ایک پتھر پہ بیٹھے ہوئے
جھیل میں پاؤں ڈالے
میں یہ سوچتا ہوں
شب و روز کا یہ تماشا بھی کیوں ہے
آسماں کی بلندی
جو اک ان چھوا راز ہے
وہ کیا ہے
میرے وجدان نے
روح کی بے قراری کو تسکین دینے کی خاطر بنایا
خدا ہے


خدا ہے زمیں ہے زماں ہے
شب و روز ہیں چاند سورج ستارے


آسماں کی بلندی جو اک ان چھوا راز ہے
ہر گھڑی ان ہزاروں برس کی ہر اک چیز کے درمیاں
زمانے کا بدلا ہوا سا کچھ انداز ہے
کائنات اک عجب بھید سے پر کوئی دل ربا ہے
اور ان سب کے مابین کوئی بتائے
کہ میرے تشخص کا ہے کچھ حوالہ
تو کیا ہے