ان کی آمد کی جب خبر آئی

ان کی آمد کی جب خبر آئی
دل نے لی مسکرا کے انگڑائی


آنکھ روئی تو دل تڑپ اٹھا
دور ماضی کی جب بھی یاد آئی


ہنستی ہے میرے حال پر دنیا
اف محبت کی کار فرمائی


جب بھی دیکھا ہے آئنہ میں نے
تیری صورت مجھے نظر آئی


شام غم کوئی بھی رفیق نہ تھا
آپ آئے تو مجھ کو نیند آئی


اور کوئی نہیں زمانے میں
میں ہوں یا شام غم کی تنہائی


تیرے حال زبوں سے اے اقبالؔ
دوست کی ہو نہ جائے رسوائی