درد کا اور میرے دل میں سوا ہو جانا
درد کا اور میرے دل میں سوا ہو جانا
اس کا سینے سے مرے لگ کے جدا ہو جانا
عشرت و ناز کی کثرت میں فنا ہو جانا
درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا
میرے جینے سے اگر کوئی خفا ہوتا ہے
مجھ کو لازم ہے محبت میں فنا ہو جانا
یہ بھی ممکن ہے میں جینے سے خفا ہو جاؤں
ہے بری بات ترا مجھ سے خفا ہو جانا
میری تقدیر میں لکھا تھا یہی اے اقبالؔ
اپنی ناکام محبت میں فنا ہو جانا