بیٹھا ہوں دل کے داغ نمایاں کئے ہوئے
بیٹھا ہوں دل کے داغ نمایاں کئے ہوئے
مدت ہوئی تھی گھر میں چراغاں کئے ہوئے
پوچھو نہ مجھ سے شہر نگاراں سے کیا ملا
پھرتا ہوں اپنا چاک گریباں کئے ہوئے
بھولیں گے ہم نہ آپ کے جور و ستم کبھی
بیٹھے ہیں اپنے سینے میں پنہاں کئے ہوئے
اک بار اور حال مرا دیکھ جائیے
مدت ہوئی ہے آپ کو احساں کئے ہوئے
آج آپ آ کے بخش دیں رنگینئ حیات
مدت ہوئی ہے جشن چراغاں کئے ہوئے