امید جس سے لگی ہے اسی کا دھیان نہیں

امید جس سے لگی ہے اسی کا دھیان نہیں
لویں پکار رہی ہیں ہوا کے کان نہیں


بڑے سکون سے زندہ ہیں نا مکمل لوگ
کسی کی آنکھ نہیں ہے کسی کے کان نہیں


مکاں مکاں میں پڑے ہیں کراہتے بوڑھے
ہمارے شہر کا کوئی جواں جوان نہیں


بتوں کے شہر میں پیدا کیا گیا ہے مجھے
کسی میں سوچ نہیں ہے کسی میں جان نہیں


نگاہ عشق میں اہداف خود ہی آتے ہیں
یہ ایسا تیر ہے جس کی کوئی کمان نہیں