مرے سپرد کیا ہے نہ خود لیا ہے مجھے
مرے سپرد کیا ہے نہ خود لیا ہے مجھے
کسی نے حیرت امکاں میں رکھ دیا ہے مجھے
بچا نہیں میں ذرا بھی بدن کے برتن میں
ترے خیال نے بے ساختہ پیا ہے مجھے
تو ایک شخص ہے لیکن تری محبت میں
دل و دماغ نے تقسیم کر دیا ہے مجھے
میں اپنی سمت بھی دیکھوں تو کفر لگتا ہے
خدا نے یاد بڑی چاہ سے کیا ہے مجھے
جدائی رنج اداسی اندھیرا خوف گھٹن
ہر ایک یار نے دل کھول کر جیا ہے مجھے
تمہارے بعد نہیں اب کسی کی گنجائش
کہ تم نے اتنا محبت سے بھر دیا ہے مجھے