ایسا ممکن ہی نہیں درد میں ہر فرد نہ ہو
ایسا ممکن ہی نہیں درد میں ہر فرد نہ ہو
کوئی چہرہ تو دکھا خوف سے جو زرد نہ ہو
تیرا شفاف بدن خاک نہیں پتھر ہے
کیسے ممکن ہے بدن خاک کا ہو گرد نہ ہو
ایسا احساس ہے جینے میں نہ مر جانے میں
دل میں ٹھنڈک بھی رہے اور بدن سرد نہ ہو
کوئی تعویذ بتا جس کے اثر سے مرشد
زخم پر زخم تو آ جائے مگر درد نہ ہو
دیکھتا ہوں تو جگر پھٹنے کو آ جاتا ہے
میرے مولا کوئی معذور جواں مرد نہ ہو