اف یہ دل حادثوں سے ابھرتا نہیں
اف یہ دل حادثوں سے ابھرتا نہیں
کیوں یہ کمبخت مقدر سنورتا نہیں
ایک ہم ہیں کہ ہم پر گھڑوں پڑ گیا
ایک وہ ہیں کہ ان پر ٹھہرتا نہیں
واں تو فطرت میں شامل ہے اور ہم پہ یاں
غیریت کا گماں تک گزرتا نہیں
تھا مقدس وہ مانند جنت کبھی
کوئے جاناں سے اب میں گزرتا نہیں
کس کشاکش میں ہیں زندگی و قضا
سانس چلتی نہیں دم نکلتا نہیں