Chand Akbarabadi

چاند اکبرآبادی

چاند اکبرآبادی کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    خستہ شکستہ جسم میں دھڑکن لئے ہوئے

    خستہ شکستہ جسم میں دھڑکن لئے ہوئے پھرتا ہوں اپنی روح کی کترن لئے ہوئے امید ہارے رات میں مزدور سو گئے جاگے ضرورتوں کی وہ الجھن لئے ہوئے گلشن تلک میں زہر تعصب کا گھل گیا کل پھول بھی ملا تھا مجھے گن لئے ہوئے اترا جو میرے دل سے نظر سے اتر گیا ملتا ہے مجھ سے اب بھی وہ اترن لئے ...

    مزید پڑھیے

    تو کاش ملے مجھ کو اکیلی تو بتاؤں

    تو کاش ملے مجھ کو اکیلی تو بتاؤں سلجھے مری قسمت کی پہیلی تو بتاؤں آنے سے ترے پہلے خبر دے دی ہوا نے آنکھوں پہ مرے رکھ تو ہتھیلی تو بتاؤں مہکے ہیں ترے جسم کی خوشبو سے فضائیں ناراض نہ ہوں چمپا چنبیلی تو بتاؤں کیوں تیرے مقدر میں نہیں میری محبت دکھلائے تو بے رنگ ہتھیلی تو ...

    مزید پڑھیے

    نہ پوچھ ہم سے ہماری اڑان چھوڑ نہ یار

    نہ پوچھ ہم سے ہماری اڑان چھوڑ نہ یار بڑی طویل ہے یہ داستان چھوڑ نہ یار نکل پڑے جو سفر میں تو سوچنا کیسا کہاں ہے دھوپ کہاں سائبان چھوڑ نہ یار دبی ہے آگ جو دل میں اسے کریدو مت یہیں کہیں تھا ہمارا مکان چھوڑ نہ یار یہ سوچ ہم کو پہنچنا ہے اپنی منزل تک نہ گن کسی کے قدم کے نشان چھوڑ نہ ...

    مزید پڑھیے

    جواب چیخ اٹھے ہیں سوال چیخ اٹھے

    جواب چیخ اٹھے ہیں سوال چیخ اٹھے کہیں پہ لفظ کہیں پر خیال چیخ اٹھے دکھا یہ خواب کہ کل رات مر گیا ہوں میں گناہ جتنے تھے سب حسب حال چیخ اٹھے کہیں امام کہیں مقتدی ملے جاہل اذانیں سن کے ہماری بلال چیخ اٹھے پھسل گئی مری مٹھی سے زندگی کی ریت گھڑی سے ہارے جو لمحے تو سال چیخ اٹھے بنا کے ...

    مزید پڑھیے

    سراب صحرا میں پانی تلاش کرتا ہے

    سراب صحرا میں پانی تلاش کرتا ہے وہ دلدلوں میں روانی تلاش کرتا ہے ہر ایک ذرے سے پہچان رب کی ہوتی ہے وہ پھر بھی اس کی نشانی تلاش کرتا ہے اسے یقین ہے اپنے خدا کی رحمت پر جو تپتے صحرا میں پانی تلاش کرتا ہے کتاب دل کو سمجھنا محال ہے اس کا وہ چہرا چہرا معانی تلاش کرتا ہے نئے غموں کے ...

    مزید پڑھیے

تمام