تمہاری تشنہ نگاہی کا احترام کریں

تمہاری تشنہ نگاہی کا احترام کریں
فرات دشت تمنا تمہارے نام کریں


یہ ہجر ان کو ملا ہے انہی کی خواہش پر
اب اہل درد یہ جینے کا اہتمام کریں


تمہاری بزم میں کچھ بھی سمجھ نہیں آتا
کسے اشارہ کریں اور کسے سلام کریں


بہت ضروری ہے یہ دھوپ ٹالنے کے لئے
شجر لگا کے ترے فلسفے کو عام کریں


مخالفت بھی مزہ دیتی ہے اگر ہم لوگ
مخالفت کے اصولوں کا احترام کریں


تمہارے وصل کی خوشیوں میں دل یہ کرتا ہے
تمہارے نام پر آزاد اک غلام کریں


یہی تو پہلا سبق ہے زمانہ گردی کا
بغل میں لے کے چھری منہ میں رام رام کریں


حصار جاں سے بہت اونچی ہو گئی ہے امیرؔ
فصیل جبر گرانے کا انتظام کریں