تمہاری تاریخ کوئی بدلے اسے مٹائے تو سر اٹھاؤ

تمہاری تاریخ کوئی بدلے اسے مٹائے تو سر اٹھاؤ
اگر شرافت نہ کام آئے نہ حق دلائے تو سر اٹھاؤ


کہیں اجالا کہیں اندھیرا بغیر سازش نہیں ہے ممکن
چراغ جب روشنی برابر نہ بانٹ پائے تو سر اٹھاؤ


کسی کے حصے کی بارشیں جب کسی کی فصلوں کو لہلہائیں
اور اس کی سازش کا شک ہوا پر اگر نہ جائے تو سر اٹھاؤ


اگر ہو کانٹوں کی قدر و قیمت کسی چمن میں گلوں سے بڑھ کر
اور اس کا مالی دلیل دے اس کو حق بتائے تو سر اٹھاؤ


قلم اٹھاؤ نظر ملاؤ تم اب لب احتجاج کھولو
مخالفت سے منافقت کو کوئی بلائے تو سر اٹھاؤ


کسی کی باتوں میں تم نہ آؤ نہ سر اٹھاؤ نہ سر جھکاؤ
اگر تمہارا ضمیر جاگے تمہیں جگائے تو سر اٹھاؤ


یہ کیا کہ ہر وقت جی حضوری میں سر جھکائے ہوئے ہو احیا
اگر بغاوت کا پر تمہارا بھی پھڑپھڑائے تو سر اٹھاؤ