مطلب کا کوئی شعر سنائیں جہاں پناہ
مطلب کا کوئی شعر سنائیں جہاں پناہ
ہم سامعیں پہ قہر نہ ڈھائیں جہاں پناہ
بچوں کو بھوکے پیٹ سلانے کے بعد ہم
کیسے غزل کے شعر سنائیں جہاں پناہ
ہر سو بکھیرتا ہو برابر سی روشنی
ایسا بھی اک چراغ جلائیں جہاں پناہ
پردے کے پیچھے بیٹھ کہ کھلیں گے کب تلک
پردے کے سامنے بھی تو آئیں جہاں پناہ
گر جان کی اماں ہو تو درخواست ہے مری
پھولوں کو خار سے نہ ملائیں جہاں پناہ