ہیں میرے زخم کی رعنائیاں عجیب و غریب
ہیں میرے زخم کی رعنائیاں عجیب و غریب
کہ اس کو چاہئے گہرائیاں عجیب و غریب
یہ کس کا زور ہے میرے چراغ کی لو پر
بنا رہا ہے جو پرچھائیاں عجیب و غریب
ہمارے خواب کی گلیوں سے کون گزرا ہے
کہ آ رہی ہیں یہ انگڑائیاں عجیب و غریب
نظر اتارتی ہے وقت وقت پر میری
ملی ہے ماؤں کو بینائیاں عجیب و غریب
جلائے میری ہی سگریٹ مری عیادت پر
یہ میرا دوست بھی ہے کائیاں عجیب و غریب