دیپ اندھوں کے درمیاں ہوگا
دیپ اندھوں کے درمیاں ہوگا
تو اجالے کا امتحاں ہوگا
دل کے اندر بھی چار خانے ہیں
کوئی کیسے نہ بد گماں ہوگا
جس کے پیروں تلے زمیں ہوگی
اس کے قدموں میں آسماں ہوگا
اک حقیقت سے آشنا ہوں میں
سب کا دنیا میں امتحاں ہوگا
جاؤ گے تم جہاں جہاں احیاؔ
اک دوانہ وہاں وہاں ہوگا