تمہارے خزانے میں کیا کچھ نہیں
تمہارے خزانے میں کیا کچھ نہیں
ہمارے مقدر میں تھا کچھ نہیں
جسے چاہے جو کچھ سمجھ لیجئے
حقیقت میں اچھا برا کچھ نہیں
کہوں کیا کوئی سننے والا بھی ہو
میرے پاس کہنے کو کیا کچھ نہیں
میری بات سرکار نے سن تو لی
میری بات سن کر کہا کچھ نہیں
بنانے کو کیا کچھ بنایا گیا
مگر اس سے اپنا بنا کچھ نہیں
محبت میں یہ تجربہ ہو گیا
محبت میں غم کے سوا کچھ نہیں
ملے ان سے ملنے کو سو بار ہم
مگر ان سے مل کر ملا کچھ نہیں
جئے جا رہے ہے جئے جا رہے
مگر زندگی میں مزہ کچھ نہیں
سبھی کچھ سنا کر بھی سرشارؔ کو
وہ کہتے ہیں ہم نے کہا کچھ نہیں