کہاں تک سنو گے زمانے کی باتیں

کہاں تک سنو گے زمانے کی باتیں
یہ اک دوسرے کو لڑانے کی باتیں


محبت سے رہتے تھے آپس میں ہم تم
تمہیں یاد ہیں اس زمانے کی باتیں


زمانے میں اپنی یہ حالت نہ ہوتی
نہ سنتے اگر ہم زمانے کی باتیں


ہے دنیا کو امن و سکوں کی ضرورت
کرو ختم طوفاں اٹھانے کی باتیں


کچھ اس کی روش کو نہیں دیکھتے ہم
سنے جا رہے ہیں زمانے کی باتیں


نہ تم مٹ سکو گے نہ ہم ہی مٹیں گے
غلط ہیں یہ مٹنے مٹانے کی باتیں


زمانہ زمانہ ستم گر زمانہ
تمہیں کیا بتائیں زمانے کی باتیں


کریں فکر کچھ اپنے سود و زیاں کی
بہت سن چکے ہم زمانے کی باتیں