جلوے کو پردا پردے کو جلوہ بنا دیا
جلوے کو پردا پردے کو جلوہ بنا دیا
اہل نظر کو تم نے تماشہ بنا دیا
ذرے کو مہر قطرے کو دریا بنا دیا
تیری نظر نے کیا سے ہمیں کیا بنا دیا
حق نے تمہیں بڑا ہمیں چھوٹا بنا دیا
جو کچھ بنا دیا بہت اچھا بنا دیا
کیا پوچھتے ہو ہم نے تمہیں کیا بنا دیا
روح حیات جان تمنا بنا دیا
سرمستیٔ بہار کا عالم نہ پوچھئے
ہر گل کہ اس نے ساغر و صہبا بنا دیا
دنیا ہمارے واسطے دوزخ سے کم نہ تھی
دنیا کو تیرے عشق نے دنیا بنا دیا
اس دل کا حال پوچھ رہے ہیں وہ بار بار
جس دل کو بے نیاز تمنا بنا دیا
دیکھیں لہو سے بھرتا ہے اب اس میں رنگ کون
ہم نے نئی بہار کا نقشا بنا دیا
جب کوئی آنکھ تیرا نظارا نہ کر سکی
جیسا کسی کے ذہن میں آیا بنا دیا
سرشارؔ ان کے غم کا یہ احساں بھی خوب ہے
دنیا کو غم گسار ہمارا بنا دیا