سینکڑوں غم کی سوغات دے کر مجھے (ردیف .. ن)

سینکڑوں غم کی سوغات دے کر مجھے
پھر یہ کہتے ہیں ہم نے دیا کچھ نہیں


اور بھی کچھ بچا ہو تو دے دو ہمیں
تاکہ یہ کہہ سکو کے بچا کچھ نہیں


تم گرا دو نظر سے کسی کو اگر
اس سے بڑھ کر تو اس کی سزا کچھ نہیں


کر تو لوں زندگی میں محبت صنم
پر محبت میں غم کے سوا کچھ نہیں


چل کے تھک جائیے تھک کے مر جائیے
یہ وہ منزل ہے جس کا پتہ کچھ نہیں


کیا ہوا ہے بتا کیوں ہے مجھ سے خفا
میں نے اب تک تو تجھ سے کہا کچھ نہیں


ایک تیری محبت کا تھا آسرا
اب مری زندگی میں رہا کچھ نہیں
تھی یہ حسرت کی ان سے ملا دیجیے
ہم کو مل کے بھی ان سے ملا کچھ نہیں


کر دیا ہے مجھے اس نے برباد یوں
کہ گیا کچھ نہیں اور رہا کچھ نہیں


یوں بنانے کو سب کچھ بنایا گیا
پر مگر اس سے اپنا بنا کچھ نہیں