تمہارے چہرے کی جو چمک ہے

تمہارے چہرے کی جو چمک ہے
یہ سات رنگوں کی اک دھنک ہے


تمہاری چوڑی کی جیسے چھن چھن
تمہارے لہجے میں وہ کھنک ہے


سبک روی جیسے بہتا پانی
تمہارے چلنے میں وہ لچک ہے


غزال سی ہیں یہ تمہاری آنکھیں
حیا بھی جن میں پلک پلک ہے


جہاں رکھو تم قدم زمیں وہ
مرے لیے تو حسیں فلک ہے


اگرچہ باتیں تمہاری شیریں
ذرا سا لفظوں میں بس نمک ہے


تمہیں محبت اگر ہے مجھ سے
قبول کرنے میں کیوں جھجک ہے


رواں دواں ہے تمہاری جانب
مرے ارادوں کی جو سڑک ہے


یہ کیفیت ہے جو دونوں جانب
یہ شعلۂ عشق کی لپک ہے


ہے عشق کے نام سے جو معروف
یہ تجربہ اپنا مشترک ہے


ہے بیچ اپنے اگرچہ دوری
مگر یہ دوری وصال تک ہے


غزل مری تم جو پڑھ رہی ہو
وہ شدت ہجر کی کسک ہے