تمہارا استعارہ آنکھ میں ہے

تمہارا استعارہ آنکھ میں ہے
جہاں سارے کا سارا آنکھ میں ہے


جہاں دو دل محبت سے ملے تھے
وہ منظر وہ نظارہ آنکھ میں ہے


نظر کی وسعتوں سے دل کی حد تک
تمہارا ہر اشارہ آنکھ میں ہے


جہاں میرے سہارے چھن گئے تھے
وہ صحرا بے سہارا آنکھ میں ہے


تمہارے وصل کے لمحے سے اب تک
تمہارا قرب سارا آنکھ میں ہے


محبت کے حسیں خوابوں کے بدلے
یہ کس غم کا اشارہ آنکھ میں ہے


مرے اشک رواں یہ کہہ رہے ہیں
کہ موج بے کنارہ آنکھ میں ہے


اداسی کے دئے ہمراہ لے کر
شب فرقت کا تارہ آنکھ میں ہے


جو وہ خاموش ہو تو آنکھ بولے
سخن سارے کا سارا آنکھ میں ہے


جہاں پر تم بچھڑ کر مل نہ پائے
وہ شام بے نظارہ آنکھ میں ہے


تو میرا جسم ہے جاں ہے تو میری
طلب کا گوشوارا آنکھ میں ہے