تم تو بچے نہیں
تم مرو
تم تو بچے نہیں
تم تو مسجد کے قیدی ہو قرآن پڑتے رہو
سجدے کرتے رہو
یہ جو پیکر تمہارا ہے اس میں لہو کی جگہ زہر ہے
یہ جو مندر میں بچے ہمکتے ہیں بچے نہیں
یہ کلیسا میں بے داغ بچے بھی بچے نہیں
یہ جو مسلک کی کھیتی میں کھلتے ہیں بچے یہ بچے نہیں
اپنے پومی کو دیکھ آؤں میں
کال آئی ہے اسکول سے
ننھی بچی سے لڑتے ہوئے گر پڑا ہے وہاں
اور اب کچھ خراشوں سے بے ہوش ہے
گھر میں لا کر اسے
ایک تقریب میں بھی پہنچنا ہے جلدی مجھے
اور پڑھنا ہے مضمون جس کا ہے عنواں ہماری نئی نسل کے خواب پروان کیسے چڑھیں