تجھ سے بچھڑے بھی تو حالات نے رونے نہ دیا
تجھ سے بچھڑے بھی تو حالات نے رونے نہ دیا
دل شکن وقت کے لمحات نے رونے نہ دیا
دن کو فرصت نہ ملی اشک بہانے کی کبھی
رات آئی تو مجھے رات نے رونے نہ دیا
اس کی آنکھیں بھی رہیں خشک ہمیشہ کی طرح
مجھ کو بھی آج کسی بات نے رونے نہ دیا
اشک مایوس سوالی کی طرح لوٹ گئے
وہ ملا بھی تو ملاقات نے رونے نہ دیا
ان کے حصے کا کنولؔ شہر میں تم ہی رو لو
جن کو مجبورئ حالات نے رونے نہ دیا