طوطا
طوطے والا طوطے لایا
طوطے لو طوطے چلایا
سبز پروں کی وردی سب کی
ٹیڑھی چونچ نرالے ڈھب کی
طوطے والے کو بلوا کر
اک طوطے کے دام چکا کر
قیمت دی اور ہم نے خریدا
لوہے کے پنجرے میں رکھا
پنجرے میں اک روٹی ڈالی
خوش ہو کر طوطے نے اٹھا لی
آپ تو بس تھوڑا ہی کھایا
کتر کتر کر ڈھیر لگایا
ہم نے اسے کچھ بول سکھائے
لفظ بہت سے یاد کرائے
دن بھر ٹیں ٹیں کرتا رہتا
پھل لے لے کے کترتا رہتا
لفظ بہت سے جان گیا تھا
جملے بھی پہچان گیا تھا
رٹتا رہتا جملے یہی دو
مٹھو بیٹے نبی جی بھیجو
صبح اندھیرے شور مچاتا
شور مچا کر سب کو جگاتا
قید کا یوں دکھ سہتے سہتے
مدت گزری رہتے رہتے
اک دن کھڑکی کھلی جو پائی
پھر کیا تھا اوس کی بن آئی
دیکھو طوطے کی استادی
اڑ کر حاصل کی آزادی
اب یہ باغوں میں جائے گا
یاروں میں جی بہلائے گا