توڑ دیتی ہیں بیڑیاں اکثر

توڑ دیتی ہیں بیڑیاں اکثر
قید میں رہ کے بیٹیاں اکثر


چیر دیتی ہیں دل کے دامن کو
تنگ ذہنوں کی برچھیاں اکثر


خواب آنکھوں میں چھوڑ کر آدھے
جاگ جاتی ہیں لڑکیاں اکثر


زہر رشتوں میں گھول دیتی ہیں
سخت لہجے کی تلخیاں اکثر


نام پرچی پہ اس کا لکھ لکھ کے
دل لگاتا ہے عرضیاں اکثر


جب بھی سوچوں میں اس کے بارے میں
یاد آتی ہیں خوبیاں اکثر


زندگی عورتوں کو دیتی ہیں
گھر کی چھوٹی سی کھڑکیاں اکثر


دل میں چبھتی ہیں آج بھی میرے
ٹوٹے رشتوں کی کرچیاں اکثر