غیب سے پیغام جاری ہو گیا
غیب سے پیغام جاری ہو گیا
مجھ پہ اس کا رنگ طاری ہو گیا
منتظر رہنے لگا دل اس قدر
لمحہ لمحہ انتظاری ہو گیا
ایک شب وہ خواب میں آیا مرے
دل مرا اس کا پجاری ہو گیا
کچھ نشہ تو تھا وصال یار میں
عمر بھر کی جو خماری ہو گیا
جان کی بازی لگا بیٹھا ہے پھر
پھر کوئی عاشق جواری ہو گیا