لو مرے دل نے ذرا اس سے لگائی ہی نہیں

لو مرے دل نے ذرا اس سے لگائی ہی نہیں
میں نے چاہت کی کبھی جوت جگائی ہی نہیں


روشنی روح تک آئی ہے تو آئی کیسے
جب کہ اس تک تو مری کوئی رسائی ہی نہیں


اپنی رو میں ہوں بہے جاتی ہوں ندی کی طرح
پتھروں کو میں کبھی دھیان میں لائی ہی نہیں


کیسے بن جاتے ہیں سب کام یہ بگڑے میرے
ایک نیکی تو ابھی میں نے کمائی ہی نہیں


خود بہ خود جھک گئیں در پر ترے نظریں میری
یہ نگہ میں نے کہیں اور جھکائی ہی نہیں


کیسے چپ چاپ چلے آتے ہیں نیندوں میں مری
میں نے خوابوں کو تو آواز لگائی ہی نہیں


اس کی امید ابھی سے میں لگا لوں کیسے
اپنی ہستی تو ابھی میں نے مٹائی ہی نہیں