تری دنیا میں یہ کیا ہو رہا ہے
تری دنیا میں یہ کیا ہو رہا ہے
ہنسی ہونٹوں پہ ہے دل رو رہا ہے
ہوا بدکاریوں کی چل رہی ہے
ضمیر انسانیت کا سو رہا ہے
پڑی ہیں خون کی چھینٹیں سبھی پر
جسے دیکھو وہ دامن دھو رہا ہے
بشر کا خون ہے پانی سے سستا
تماشہ اک مسلسل ہو رہا ہے
اسی کے منحرف ہم بھی ہیں قادرؔ
جو دعویٰ آج تک ہم کو رہا ہے