ٹھوکروں میں اثر نہیں آیا
ٹھوکروں میں اثر نہیں آیا
دل ابھی راہ پر نہیں آیا
خود میں دیکھا جو جھانک کر ترے بعد
مجھ کو میں بھی نظر نہیں آیا
مدتوں سے سکوت چیختا ہے
لیکن اب تک اثر نہیں آیا
چاند کس تمکنت سے نکلے گا
تو اگر بام پر نہیں آیا
کب سے گھر چھوڑ کر گیا ہوا ہوں
کب سے میں لوٹ کر نہیں آیا