تیرے نینوں کی خیر

میں جب پلکوں کے دروازوں پہ اتروں تو روشنیوں سے جھولی بھر لوں
یہ سارے انوکھے دکھ بھرے دن
میرے حافظے کی تختی سے مٹ مٹ جائیں گے
اک پاگل امنگ بھرا دن ہوگا
جب تو اندھیروں کی بستی سے نور کے رستے پر چلتا ہوا
شہر میں اپنی آمد کا اعلان کرے گا
تب سارے پرندے اپنے گھونسلوں سے باہر آ کر تمہیں سلامی
دیں گے
اپنی خوشی بھری چہکاروں سے
شہر کے سارے اچھے لوگ تمہیں ضیافتیں دیں گے
تم ضرور جانا ان کے دلوں کو ٹٹولنے کے لئے
کہ اس سے اچھا موقع ان کو پرکھنے کا اور نہیں ملے گا
سارے بادل جھک کر تمہیں دیکھیں گے
تم ضرور بھیگنا ان کی پھواروں میں کہ تمہیں بارش میں بھیگنا اچھا
لگتا ہے
بستی کی ساری لڑکیاں تمہاری آمد پر رقص کریں گی
تم ان کے پاؤں کی رفتار ضرور دیکھنا
مگر ان میں ایک لڑکی دیوانہ وار ناچ رہی ہوگی
تم اس کو آنے دینا
اپنے قدموں کے اوپر
کہ وہ اپنی خوشیوں کا قرض
تمہارے قدموں میں مٹی کا ڈھیر ہو کر اتارے گی
تم اس کو کبھی نہ اٹھانا
تمہارے آنے کے بعد ہی تو وہ اپنی نیند پوری کرے گی
کہ جب تم نہیں تھے
تو نین جگتے تھے اس کے تمہارے سارے رستوں پر
اب تم سورج بن کر چمکنا اور مٹی کے اس ڈھیر کو کندن کر دینا
اپنے ہاتھوں کی جنبش سے