تیرے نینوں کی خیر
میں جب پلکوں کے دروازوں پہ اتروں تو روشنیوں سے جھولی بھر لوں یہ سارے انوکھے دکھ بھرے دن میرے حافظے کی تختی سے مٹ مٹ جائیں گے اک پاگل امنگ بھرا دن ہوگا جب تو اندھیروں کی بستی سے نور کے رستے پر چلتا ہوا شہر میں اپنی آمد کا اعلان کرے گا تب سارے پرندے اپنے گھونسلوں سے باہر آ کر تمہیں ...