تیرے جیسا چہرہ دیکھا بہت دنوں کے بعد
تیرے جیسا چہرہ دیکھا بہت دنوں کے بعد
آنکھوں میں کاجل بھی پھیلا بہت دنوں کے بعد
خنکی کی اک لہر سی پھیلی میرے ذہن کے اندر
دل نے مجھ کو بہت ستایا بہت دنوں کے بعد
خشک ہواؤں نے بھی کتنے سوکھے پھول گرائے
دھرتی نے جب روپ سجایا بہت دنوں کے بعد
چاروں جانب روشنی پھیلی سورج جب بھی نکلا
میرے شہر میں جب وہ آیا بہت دنوں کے بعد