تیرے جانے سے میرا اور تو کیا ہونا ہے

تیرے جانے سے میرا اور تو کیا ہونا ہے
پیڑ سے ٹوٹا ہوا برگ فنا ہونا ہے


جب تلک ہے یہ سفر مسکرا کے ساتھ چلو
منزلیں آتے ہی دونوں کو جدا ہونا ہے


یاد ماضی کی رضائی کو رکھو ساتھ اپنے
شب دسمبر کی ہے راتوں کو بڑا ہونا ہے


پھول تو گر کے زمیں دوز ہو جائیں گے پر
خوشبوؤں کو تو ابھی باد صبا ہونا ہے