جب وہ ملنے کمرے تک کو آتا ہے

جب وہ ملنے کمرے تک کو آتا ہے
گھر میرا پھر جنت سا ہو جاتا ہے


نیند کہاں رہ جاتی ہے پھر آنکھوں میں
چاند کسی ٹہنی پہ جب ٹک جاتا ہے


جس موسم میں بھیگنا ہے ہم دونوں کو
اس موسم میں پوچھ رہی ہو چھاتا ہے


چھوڑ چلو اس بستی کو اس بستی میں
کون کہاں کس کا کس سے اب ناطہ ہے


چودھویں کو چھت پہ تمہیں جب تکتا ہوں
چاند بھی جل جل کے سورج ہو جاتا ہے