پاکستان میں آن لائن کمائی پر 30 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ

پاکستان میں آئی ٹی کا شعبہ تیزی سے ترقی کررہا ہے۔ آن لائن اور فری لانسنگ کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔ لیکن کیا آپ نے غور کیا کل سے ٹویٹر پر آئی ٹی انڈسٹری کی تباہی کی خبریں کیوں آرہی ہیں؟ شنید ہے کہ حکومت آن لائن کمائی پر ٹیکس عائد کرنے جارہی ہے۔ کیا یہ فیصلہ پاکستان کی آن لائن انڈسٹری کے لیے نیک شگون ثابت ہوگا؟ اس ٹیکس سے پاکستان کو کیا نقصان ہوگا؟ بھارت کے مقابلے میں پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹ کتنی ہے؟ ٹویٹر پر کیا چل رہا آئیے ذرا جائزہ لیتے ہیں کہ اس خبر میں کتنی صداقت ہے؟

مشہور ویب چینل سیاست ڈاٹ پی کے نے ٹویٹ کیا کہ بجٹ 2022-23: وفاقی حکومت نے یوٹیوب، ٹک ٹاک اور دیگر ایپس سمیت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے کی جانے والی آمدنی پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز پر غور کرنا شروع کر دیا۔ ٹویٹر پر #saveITindustry ٹرینڈ کررہا ہے۔

اس خبر پر پاکستان میں ٹویٹر سمیت سوشل میڈیا پر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ پاکستان میں آن لائن یا آئی ٹی انڈسٹری ابتدائی سٹیج پر ہے، اگر اس وقت ٹیکس کی مد میں ایک بوجھ ڈال دیا گیا تو یہ انڈسٹری بھی تباہ ہوجائے گی۔ مشہور فری لانسر اور آئی ایکسپرٹ ہشام سرور نے اس خبر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں آئی ٹی انڈسٹری کی بقا اور بہتری کے لیے آواز اٹھانا ہوگی۔ اگر آن لائن کمائی پر 30 فیصد ٹیکس عائد کیا جاتا ہے  تو آن لائن انکم کی صورت میں جو پیسہ آرہا ہے اس کا سلسلہ رُک جائے گا۔ انھوں نے یہ بات اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہی۔ اس ویڈیو کو پاکستان تحریک انصاف نے اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر شیئر کیا۔

مشہور صحافی اور اینکر پرسن عمران ریاض خان نے ایک خبر ٹویٹ کی کہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے فائیو جی کی لانچنگ تاخیر کا شکار ہوگئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں آئی ٹی انڈسٹری کو تحفظ دینے کی ضرورت ہے۔

ایک آئی ایکسپرٹ اور ایمازون ایکسپرٹ فضل الرحمن نے ٹویٹ کیا کہ

بھارت کی آئی ٹی برآمدات (سروسز وغیرہ) 104 ملین ڈالرز ہیں جبکہ پاکستان کی محض 2 ملین ڈالر۔ (پاکستانی) حکومت (آئی ٹی سے جڑے افراد) کو سہولت دینے کے بجائے آئی ٹی انڈسٹری پر 30 فیصد ٹیکس لگانے جارہی ہے۔ یہ ایک افسوس ناک فیصلہ ہے۔

البتہ بعض افراد یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اکثر فری لانسرز اس ٹیکس سے متاثر نہیں ہوں گے کیوں کہ ٹیکس نیٹ آمدن پر لاگو ہوگا۔ یعنی جتنا آپ کے اخراجات، بنک فیس اور ذاتی ضروریات ہیں۔۔۔ان کو نکالنے کے بعد جو انکم بچے گی اس پر تیس فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔ لیکن فی الحال اس متعلق کچھ واضح نہیں ہے۔

 جمیعت اسلامی طلبہ نے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔

آئی ٹی انڈسٹری اور فری لانسنگ میں پاکستان بالکل ابتدائی سطح پر ہے۔ کورونا کے دنوں میں پاکستانی نوجوان بالخصوص لڑکیوں اور خواتین کے لیے بہترین موقع ثابت ہوا اور وہ فری لانسنگ کی طرف آئیں۔ حالیہ ٹیکس عائد کرنے کے فیصلے سے ایسے لوگ مایوسی کا شکار ہوں گے۔ مزید یہ بھی کہا جارہا ہے کہ یہ آن لائن انکم اب پاکستان آنا بند یا کم ہوجائے گی کیوں کہ فری لانسرز کے اکاؤنٹس باہر ممالک میں بھی کھلے ہوئے ہیں تو وہ اپنا پیسا باہر رکھنے کو ترجیح دیں گے۔ اس فیصلے پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ آئی ٹی انڈسٹری میں بہتری کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوانات