طرح طرح کے سوالات کرتے رہتے ہیں
طرح طرح کے سوالات کرتے رہتے ہیں
اب اپنے آپ سے ہم بات کرتے رہتے ہیں
عطا ہوئی ہے ہمیں جب سے دولت احساس
غموں سے سب کے ملاقات کرتے رہتے ہیں
خوشی میں خوش ہوں میں جن کی انہیں یہ کیا معلوم
کہ خودکشی مرے جذبات کرتے رہتے ہیں
نصیحتیں نہ کریں اب تو کیا کریں کہ رئیسؔ
یوں ہی تلافئ مافات کرتے رہتے ہیں