جیسے کوئی ربط نہیں ہو جیسے ہوں انجانے لوگ
جیسے کوئی ربط نہیں ہو جیسے ہوں انجانے لوگ
کیا سے کیا ہو جاتے ہیں اکثر جانے پہچانے لوگ
منہ سے بات نکلتے ہی سو گڑھ لیں گے افسانے لوگ
بیٹھے بیٹھے بن لیتے ہیں کیسے تانے بانے لوگ
دیر و حرم ہی سے دنیا کو ہوش کی راہیں ملتی ہیں
دیر و حرم کے نام پہ ہی بن جاتے ہیں دیوانے لوگ
کوئی انہیں بھی تو سمجھائے کوئی کچھ ان سے بھی کہے
جب دیکھو تب آ جاتے ہیں مجھ کو ہی سمجھانے لوگ
حضرت زاہد سمجھا دیں تو توبہ کر لوں میں بھی رئیسؔ
بادل کیوں چھا جاتے ہیں جب جاتے ہیں میخانے لوگ