تنگ ہم پر بھی ہماری دنیا
تنگ ہم پر بھی ہماری دنیا
دشمن عشق ہے ساری دنیا
زیست کی منزل مقصود نہیں
آخرت کی ہے سواری دنیا
ہم بھی اللہ کے پیارے اٹھیں
جب ہو اللہ کو پیاری دنیا
انگلیوں پر یہ نچائے سب کو
چاہتی کیا ہے مداری دنیا
ہم کہ دنیا کے نہیں دیوانے
مختلف تم سے ہماری دنیا
کیوں پنپتا ہے درخت الفت
کیوں چلا دیتی ہے آری دنیا
ساری دنیا کو ہرانے والی
ایک درویش سے ہاری دنیا
آہوئے وقت کہاں ہے راغبؔ
کس کے پیچھے ہے شکاری دنیا