Niyaz Husain Lakhwera

نیاز حسین لکھویرا

نیاز حسین لکھویرا کے تمام مواد

20 غزل (Ghazal)

    اندھیری شب ہے ضرورت نہیں بتانے کی

    اندھیری شب ہے ضرورت نہیں بتانے کی مری طرف سے اجازت ہے لوٹ جانے کی کوئی تو ہو جو مزاج آشنائے دلبر ہو کسی کے پاس تو چابی ہو اس خزانے کی وہ چاہتا تو مجھے سنگ دل بنا دیتا زیادتی مرے دل پر مرے خدا نے کی میں دوسروں کے گھروں کو بچا رہا ہوں مگر کسی کو فکر نہیں میرا گھر بچانے کی میں اپنے ...

    مزید پڑھیے

    آئنہ پیار کا اک عکس ترا مانگے ہے

    آئنہ پیار کا اک عکس ترا مانگے ہے دل بھرے شہر میں بس تیری صدا مانگے ہے جسم خود سر ہے کہ ہر درد سہے جاتا ہے ایسا ضدی ہے کہ جینے کی سزا مانگے ہے رات ڈھل جائے تو ہاتھوں کی لکیریں جاگیں بے سکوں ذہن ہمیشہ یہ دعا مانگے ہے خوش بدن ہو تو ذرا خود کو بچا کر رکھو موسم زرد کوئی پیڑ ہرا مانگے ...

    مزید پڑھیے

    میں سطح شعر پہ ابھرا ہوں آفتاب لیے

    میں سطح شعر پہ ابھرا ہوں آفتاب لیے خلوص فکر شعور نظر کے خواب لیے سخن شناس بھی ہے فن سے آشنا بھی ہے وہ کل ملا تھا مجھے فیض کی کتاب لیے سکون جسم تو حاصل کبھی ہوا ہی نہیں میں جی رہا ہوں تری قربتوں کے خواب لیے جھلس رہا ہے جوانی کی لو میں میرا بدن تری تلاش میں ہوں گرمئی شباب لیے نظر ...

    مزید پڑھیے

    کوئی بتائے کہ یہ رنگ دوستی کیا ہے

    کوئی بتائے کہ یہ رنگ دوستی کیا ہے وہ شخص پوچھ رہا ہے کہ دلبری کیا ہے گئے دنوں کے تبسم کی راکھ بکھری ہے ہوائے شہر مرے دل میں ڈھونڈھتی کیا ہے فصیل جسم پہ تانی ہے کرب کی چادر ہم اہل درد سے پوچھو کہ زندگی کیا ہے ستم کی لہر چلی آ مجھے گلے سے لگا مرے وجود کے آنگن میں سوچتی کیا ہے وہ ...

    مزید پڑھیے

    شجر آرام دہ ہونے لگے ہیں

    شجر آرام دہ ہونے لگے ہیں پرندے رات دن سونے لگے ہیں یہ کیسا سانحہ اب کے ہوا ہے سبھی چھوٹے بڑے رونے لگے ہیں محبت بانجھ دھرتی بن گئی ہے بدن اب بے ثمر ہونے لگے ہیں اس عہد ناروا کے اہل دانش کبھی ٹھگنے کبھی بونے لگے ہیں صدائیں بے صدا الفاظ بنجر قلم ویران سے ہونے لگے ہیں بہی خواہوں ...

    مزید پڑھیے

تمام