تمام مدت مرا یہ شکوہ رہا کرن سے

تمام مدت مرا یہ شکوہ رہا کرن سے
کہ اس نے مجھ پر نظر نہ ڈالی کبھی گگن سے


پرانی چاہت کے زخم اب تک بھرے نہیں ہیں
اور ایک لڑکی پڑی ہے پیچھے بڑے جتن سے


میں زندگی کا دیا جلا کر کے جیوں ہی پلٹا
تبھی اچانک ہوائیں چل دیں قضا کے بن سے


وہ ماہ پارہ ملن سے پہلے بہت خفا تھی
اب اس کے بوسے چھٹا رہا ہوں میں اس بدن سے


مجھے اسیری میں لطف آنے لگا تھا یارو
میں دھن بناتا تھا بیڑیوں کی کھنن کھنن سے