طمع کا دور ہے حاتم عطا کر

طمع کا دور ہے حاتم عطا کر
نجف کے شاہ سا حاکم عطا کر


زمیں پر غاصبوں کی ہے حکومت
زمیں کو موسیٔ کاظمؔ عطا کر


تری دھرتی پہ تیرا عدل چاہیں
نظام عدل کا ناظم عطا کر


جو بھوکوں کو کھلائے نرم روٹی
ہمیں مولا وہی ہاشم عطا کر


ملے شاعر کو راز کن فکونی
علی کے علم کا راقم عطا کر


جو کاٹے مرحب و انتر کے سر کو
اسی کرار سا جاسم عطا کر


تجھے خوش آئے تیری لا مکانی
مجھے میرا پتا لازم عطا کر


ہر اک نو شاہ کو نقاشؔ کے رب
شعور حضرت قاسمؔ عطا کر