مزاج شوق میں ماموریت کا عزم بھی ہو

مزاج شوق میں ماموریت کا عزم بھی ہو
فقط سکون نہیں زندگی میں رزم بھی ہو


شب اخیر چراغوں کی لو بجھے تو وہاں
صدائے لا سے منور تمہاری بزم بھی ہو


حیات موت ہے انداز حیدری کے بغیر
ستیزہ گاہ میں حرف جنوں پہ جزم بھی ہو


بمعہ شعور و ارادہ و جستجو و خرام
ترے نصاب میں نقاشؔ باب حزم بھی ہو