تجربہ رہنما نہیں ہوتا

تجربہ رہنما نہیں ہوتا
جو ہوا بارہا نہیں ہوتا


وقت وعدوں کا سخت دشمن ہے
آدمی بے وفا نہیں ہوتا


ڈوبنے والے کس طرف جائیں
آب پر نقش پا نہیں ہوتا


اس نے پہلے ہی جان لینا تھا
آدمی دیوتا نہیں ہوتا


اس کی پرسش بھی ایک دن ہوگی
حق جو خود کا ادا نہیں ہوتا


کھائے جاتا ہے بس یہی احساس
کاش جو کچھ ہوا نہیں ہوتا