چلن رہا نہیں جینے کا اب زمانے میں

چلن رہا نہیں جینے کا اب زمانے میں
لگے ہوئے ہیں سبھی زندگی بنانے میں


کوئی کسی کو نہیں مارتا سر مقتل
یہ کام ہوتا ہے دفتر میں کارخانے میں


ہمارے دور میں انسانیت کا حال ہے یہ
پڑی ہو لاش کوئی جیسے سرد خانے میں


مزاج دہر کا کرنا نہ اہل شر پہ قیاس
کہ ایسے لوگ تو ہوتے ہیں ہر زمانے میں


ہزاروں سال کی تعمیر ہے یہ وہم کا بت
ہزاروں سال لگیں گے اسے گرانے میں